نئی دہلی : تین طلاق کے مسئلے پر مودی حکومت اور مسلم پرسنل لاء بورڈ میں
ٹکراو کے درمیان متنازع بیان دے کر سرخیوں میں رہنے والے سابق مرکزی وزیر
اور بی جے پی لیڈر سبرامنیم سوامی نے ایک مرتبہ پھر متنازع بیان دیا ہے ۔
سوامی نے کہا کہ مسلم پرسنل لاء بورڈ اگر تین طلاق کو ختم کرنے کی بات نہیں
قبول کرتا ہے ، تو قانون بنا کر اس کو تھوپیں گے ۔ خیال رہے کہ جمعرات کو تین طلاق کے معاملہ پر مسلم پرسنل لاء بورڈ نے حکومت
کے رویہ پر شدید اعتراض کرتے ہوئے اس کو یکساں سول کوڈ کی جانب پہلا قدم
قرار دیا تھا ۔ ساتھ ہی ساتھ لا کمیشن کی کارروائی کا بھی بائیکاٹ کرنے کا
اعلان کیا تھا ۔ قابل ذکر ہے کہ گزشتہ ہفتہ مرکزی حکومت نے سپریم کورٹ میں
حلف نامہ داخل کرکے تین طلاق اور تعدد ازدواج کو ختم کرنے کی وکالت کی تھی
، جس کے بعد سیاسی ہنگامہ شروع ہوگیا ہے ۔سوامی نے کہا کہ آسٹریلیا اور امریکہ میں یکساں سول کوڈ ہے ، وہاں تو شریعت
کی خلاف ورزی نہیں ہو رہی ہے ۔ کیوں ایک مرد خاتون کو تین مرتبہ بول کر
طلاق دے سکتا ہے ، مگر عورت نہیں؟ ۔ ہمارے یہاں یکساں کریمنل کوڈ ہو سکتا
ہے ، مگر یکساں سول کوڈ نہیں ہو سکتا ۔ مرد
طلاق طلاق طلاق کہہ سکتا ہے ،
مگر عورت نہیں کہہ سکتی ۔ آئین میں کہا گیا ہے کہ آپ کو مذہبی آزادی ہے ،
مگر کسی کی خاص کر خواتین کی اخلاقیات کو ٹھیس پہنچے تو یہ غلط ہے ۔ سوامی
نے کہا کہ حاجی علی درگاہ میں اور مندر میں گھسنے کے لیے آواز اٹھائی گئی ،
تو ہم نے اس کی حمایت کی ۔
سبرامنیم سوامی کے متنازع بیان پر اپوزیشن پارٹیوں نے شدید ردعمل کا اظہار
کیا ہے ۔ کانگریس کے لیڈر راشد علوی نے کہا کہ یوپی الیکشن جیتنے کے لئے ہی
ایسے بیان دیا جا رہا ہے ۔ حکومت قانون بنائے گی کس طرح؟ راجیہ سبھا میں
اس کے پاس اکثریت نہیں ہے ۔ کل ڈھائی سال کی مدت باقی ہے اور اس باقی ماندہ
وقت میں بھی راجیہ سبھا میں اکثریت کی امید نہیں ہے ۔ ڈیموکریسی میں آپ
کسی پر کچھ مسلط نہیں کرسکتے ہیں؟ ملک میں یہ ممکن نہیں ہے ۔ انہوں نے
پوچھا کہ کیا ملک کے باقی تمام مسائل کا حل آپ کر چکے ہیں؟ اچانک مسلم
خواتین سے ہمدردی کیوں جاگ اٹھی؟۔جے ڈی یو کے سربراہ شرد یادو نے کہا کہ حکومت کو مذہبی معاملات میں نہیں
پڑنا چاہئے ۔ سماج میں اصلاح اپنے مطابق ہوتا ہے ۔ میں مسلم لاء بورڈ کی
بات سے متفق ہوں ۔ معاشرے میں اور بھی بہت سارے مسائل ہیں ۔